رمضان گناہوں سے بچنے کے لیے ڈھال

Spread the love

آج کل جدھر دیکھیں رمضان کی تیاریاں چل رہی ہیں۔ کیا کہا؟؟؟ عبادات کی تیاری ؟؟؟

جی نہیں لذت کام و دہن کی تیاری ۔ یوں جیسے رمضان نہیں کھانے پینے کا میلہ آنے والا ہے۔ کوئی فوڈ

فیسٹیول ہے جس کی تیاری کرنا بہت ضروری ہے ۔
سوشل میڈیا پر رمضان کے لیے چیزیں سٹور کرنا بتائی جا رہی ہیں اور گھر بیٹھی خواتین نے ان یو ٹیوبروں کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنے فریزروں میں اتنا کچھ ٹھونس دیا ہے کہ اب عام روٹین میں کچھ پکانے کو

نکالنا چاہیں تو فریز چیزوں کے پیکٹ سروں پر گرتے ہیں۔
خواتین نے رمضان کے آئٹم رکھنے کے لیے فریزر صاف کر لیے۔ حالانکہ استقبال رمضان کے لیے سب سے ضروری چیز دل کا صاف کرنا ہوتا ہے۔ دل جو نفرت،حسد، غیبت، غصہ اور انتقام کی آگ میں جلتا رہتا ہے۔
رمضان میں کھانے پینے کی کیا تیاری ہونی چاہیے یہ الگ موضوع ہے مگر ہمیں اس مبارک مہینے کے شروع ہونے سے قبل ہی اپنی سہولت کو دیکھتے ہوئے اپنا ٹائم ٹیبل بنا لینا چاہیے۔ یعنی اپنے چوبیس گھنٹوں کو اس

طرح تقسیم کریں کہ ذاتی کام اور عبادات کو مناسب وقت مل سکے۔
اس ضمن میں نمازوں کی بروقت ادائیگی کے علاوہ کچھ نوافل اور قرآن کریم کی تلاوت کو روٹین کا حصہ بنا لیجئے ۔ کہ قرآن کا نزول بھی اسی مہینے میں ہوا تھا ۔

رمضان کے دنوں میں ہر روز ہی کچھ صدقہ کرنے کی کوشش ہونی چاہیے ۔ خواہ چند روپے ہی سہی یا کھانے پینے کی کوئی چیز ۔ بہتر یہی ہے کہ ہر کام اعتدال کے ساتھ کیا جائے ۔ یہ نہیں کہ ایک دن میں سارے دوسرے کاموں کو پس پشت ڈال کر صرف عبادات کرتے رہیں اور اگلے دن روزہ رکھنے کے قابل بھی نہ ہوں۔
معمولات میں توازن ہو گا تو پورا مہینہ آرام اور سکون سے بغیر بیزاری کے گزر جائے گا۔رمضان کو بوجھ نہ سمجھیں۔ گیارہ مہینے خوب کھایا ہے۔ اس مہینے میں بھی کیا صرف کھانے کا ہی سوچتے رہنا ہے؟ گھروں میں کیا کھانے کے فرمائشی پروگرام ہی کا کلچر ہی رکھنا ہے؟

دستر خوان ہلکا رکھیں کہ معدے پر بوجھ نہ پڑے اور عبادت میں بھی لطف آۓ ۔
نعمتیں سامنے ہوتے ہوئے بھی اپنا دل مارنا، یہ ہی نفس کی تربیت ہے۔ امتحان ہے۔

روزہ ایسی عبادت ہے کہ آدمی کے ہر عمل کا اجر اس کے لیے ہے مگر روزے کا اجر خاص آللہ کے لئے ہے۔ اور حدیث شریف کا مفہوم بھی ہے کہ اللہ کے نذدیک روزے دار کے منہ کی بو مشک سے بھی پسندیدہ اور پاکیزہ ہے۔ سو فضول مصروفیات میں خود کو الجھاۓ رکھنے کی بجائے دل کو صاف ستھرا آئینہ بنا لیں۔

یہاں مجھے یاد آ رہا کہ ایک بار حضرت جبرائیل نے کہا کہ ہلاک ہو وہ شخص جس نے رمضان کا مہینہ پایا مگر اپنی بخشش نہ کرا سکا۔ جس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آمین کہا۔ خلاصہ کلام یہ ہوا کہ رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ اس ایک ماہ میں اپنے نفس کو قابو کرنے کا ایک موقع دیتا ہے ۔ وقت کی مناسب تقسیم ہو تو اس مبارک مہینے میں فہم القرآن ، تفسیر یا دیگر کورس کئے جا سکتے ہیں۔ بشرطیکہ ہمیں افطار کے فورآ بعد رمضان ڈرامہ دیکھنے کی جلدی نہ ہو۔۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 4.8 / 5. Vote count: 59

No votes so far! Be the first to rate this post.