میرے ندیم

میرے ندیم

Spread the love

مرد اپنی عورت کا سائبان ہوتا ہے ، اس کا سایہ ہوتا ہے

انسان کی زندگی کئ اتار چڑھاؤ کا مجموعہ ہوتی ہے ۔ خوشی ،غم، غصہ ، تکلیف، بے بسی، مصیبت ۔رنج ،دکھ سکھ ۔ یہ سب انسانی جذبات ہیں اور کسی کو بھی ان سب سے مفر نہیں ۔ سنا ہوا ہے کہ دنیا میں خوشی کا کم اور دکھوں کا تناسب زیادہ رکھا گیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ بات سچ ہو مگر میں اپنی زندگی میں ایک خاص پیارے شخص کے ہونے سے ہر وقت ایک خاص کیفیت میں رہا کرتی ہوں۔ اور وہ ہے سکون کی کیفیت ،شکر گزاری کی کیفیت ۔ زندگی گزارنے کا یہ فارمولا مجھے کیسے سمجھ آیا ۔ آپ کو بتاتی ہوں ۔

میرے ندیم ، میرے جیون ساتھی جو بالکل بھی روائتی شوہر نہیں ہیں۔ ایک نہائت باکمال انسان ہیں۔ سادہ، مخلص اور محبت کے جذبے سے سرشار ایک بہترین روح ۔مجھے یقین نہیں آتا کہ دعائیں یوں بھی قبول ہو سکتی ہیں۔ میری زندگی میں ان کا شامل ہونا میرے رب کی عطا کردہ بے بہا نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔موسیقی، شاعری ،ادب و فنون، کتابوں کی لگن اور شوق آوارگی وغیرہ جیسے معاملات اور ان سے لگاؤ قدرت کی جانب سے ہر انسان کو ودیعت کئے جاتے ہیں۔مگر مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ میرے شوہر کو جیسے سپیشل پیکج سے آراستہ کر کے زمین پر بھیجا گیا ہے۔بہت سارے لوگوں میں بہت سارے خصائل ہوتے ہوں گے۔ مگر جب بات شریک حیات کی ہو تو شوہر حضرات خود کو ارفع و اعلیٰ تصور کرتے ہوے بہت سارے معاملات میں اپنی عورت پر بھروسہ نہیں کر پاتے

۔ مرد اپنی عورت کا سائبان ہوتا ہے ، اس کا سایہ ہوتا ہے۔

اس کو زندگی میں آنے والی کڑی دھوپ سے بچانے والا ہوتا ہے۔میرے شوہر نے جہاں مجھے ہاتھوں کا چھالا بنائے رکھا، وہیں زندگی گزارنے کا اعتماد بھی بخشا۔کبھی روائتی شوہروں کی طرح پابندیاں نہیں لگائیں، کھانے میں نقص نہیں نکالے۔محبت کیا ہوتی ہے، اس کے اثرات کیا ہیں۔ یہ کیسے جادوئی اثر رکھتی ہے، میں نے ان کی ذاتِ سے سیکھا۔میرے صرف لاڈ ہی نہیں دیکھے ، دنیا کی مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تیار بھی کیا۔ ہر جدید سکل، ہنر سکھانے کو ہردم تیار رہے اور سیکھنے کے مواقع بھی پیدا کرتے رہے تاکہ میں آگاہی اور آگہی کا شعور پا سکوں۔

سیلف کانفیڈینس آپ کی ذات کا انتہائی اہم حصہ ہوتا ہے

جو معاشرتی سرگرمیوں اور روز مرہ کے کاموں میں بنفس نفیس شامل ہونے سے ہی آتا ہے۔ سو مجھے ہر کام میں طاق کر دیا۔ پیشہ ورانہ زندگی میں بھی جہاں کہیں مشکل پیش آئی ہمیشہ ایک باپ کی مانند سر پر دست شفقت رکھا ۔ چونک گئے نا آپ!!!!!ایک مرد اپنی عورت کا سب کچھ ہوتا ہے۔ وہ باپ کی طرح شفیق، کیئرنگ بھی ہو سکتا ہے ۔ میرے شوہر چونکہ مجھے خود مختار دیکھنے کے آرزو مند تھے ،سو انہوں نے پہلے میری تعلیم مکمل کروائی اور پھر مجھے سمجھایا کہ آج کے زمانے میں عورت کا اپنے پاؤں پہ کھڑا ہونا کتنا اہم ہے۔ خواہ گھر بیٹھ کر کچھ کریں لیکن بےکار نہ رہیں ۔ سو اعلیٰ تعلیم کے بعد شاندار جابز بھی کیں اور سچ مچ ہر قدم پر میرا سایہ ہی بنے۔ یہی نہیں گھر سے باہر کے مسائل سے نپٹنا بھی سکھایا۔

سچ ہے عورت تمام مصیبتوں سے تنہا لڑ سکتی ہے آگر اس کا مرد اس کے پیچھے کھڑا ہو

۔ ایک بیٹی جب اپنے باپ کو کھو دیتی ہے تو اس کا دل ہی جانتا ہے وہ کہاں کہاں اپنے والد کی کمی محسوس کرتی ہے۔ اب آپ ہی فیصلہ کریں کہ میرے شوہر کی تنہا ذات کس کس طرح میرے گرد حفاظت اور محبت کا حصار رکھتی ہے۔زندگی میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے ،کبھی اپنے شوہر ہونے کا حق استعمال کرتے ہوئے حاوی ہونے کی کوشش نہیں کی۔ ہمیشہ یہی کہا کہ خود کو پرسکون رکھیں، اگر یہ اعصاب ایک بار ڈھے گئے تو ریکوری مشکل ہو گی۔ سب سے پہلے اپنی جان پر اپنے دماغ پر رحم کریں۔

شوہر سے ہم آہنگی کا یہ عالم ہے کہ کبھی وہ کئی کئی روز شہر سے باہر ہوتے ہیں مگر ہمیں کبھی دوری کا احساس تک نہیں ہوتا۔ یوں جیسے چھوڑ کے کہیں نہیں گئے۔ بہت پاس ہیں ہمیشہ۔ یہ وہ محسوسات ہیں جو ایک بھرپور محبت والے تعلق میں ہی جنم لے سکتے ہیں۔

میں نے اس شخص کے سینے میں رکھے گوشت کے اس ٹکڑے کو بھی چھو کر دیکھ لیا ھے جسے دل کہتے ھیں

اسکی روح تک کا تمام سفر میں نے کر لیا ھے

اور میرے لیے اس سے زیادہ قرار کی کوئی بات ہی نہیں ھے۔ ان کو دیکھ کر ایک پناہ گاہ کا احساس ہوتا ہے۔ عورت ہوں نا ۔ سوچتی بھی ہوں کہ کوئی اتنا لبرل اور بولڈ کیسے ہو سکتا ہے۔ اور ہاں ایک بات تو میں بتانا ہی بھول گئی کہ میرے شوہر میری بچپن کی اس سکھی سنگی کا کردار بھی نبھاتے ہیں۔ میرا بچپن جہاں بیتا، وہ گلیاں ، سکول غرض ہر جگہ سے انہیں بہت محبت ھے ۔ یہاں تک کہ میرے والدین جہاں مدفون، وہ میری ہر یاد میں میرے ساتھ ہیں ۔ پھر آپ بتائیں کسی کو کسی سہیلی کی کمی محسوس بھی ہوتی ہوگی ؟؟

وہ میرے لیے اور میں ان کے لیے کیا ہوں یہ بتانے کے لیے میرے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں۔ بہت سی جہتیں، بہت سے پہلو ابھی میں چھیڑ ہی نہیں پائی ۔دنیا میں کون شوہر ایسا ہے جو یوں اپنی شریکِ حیات کے لاڈ اٹھاتا ہے، میری خفگی جیسے ان کے لیے زندگی سے دور جانے کا پیغام ہو۔ ایسی خوش قسمتی میری کہ میں خود پہ جتنا ناز کروں کم ہے۔

محبت دنیا کا وہ جذبہ ہے جس کے لیے نہ تو قوت ارادی کی ضرورت ہے اور نہ ہی زور بازو کی۔ بس ایک لمحے میں دل کے سمندر میں لہروں کا طوفان موجزن ہوتا ہے اور یہ طوفان ہماری کشتی کو یا تو کنارا دے دیتا ہے یا ہمیشہ کے لیے اپنی گہرائیوں میں لے ڈوبتا ہے

واقعی محبت آفاقی طاقت ہے کہ اس نے میری زندگی کو سنوار دیا ہے، خوبصورت بنا دیا ہے۔

یہ تعلق بیان کرتے میری آنکھیں بہنے لگی ھیں۔

بیچارے لفظوں کو کہاں تک آزماؤں گی۔

جو ھماری بات کی وسعت ھے اتنی وسعت الفاظ کے دامن میں تو بالکل بھی نہیں ھے ۔ ھمارے ساتھ کو ایک گہری سانس اور الحمدللہ کی آواز کے سوا کوئی بیان جیسے ملتا ہی نہیں ۔ ہم جیسے ایک دوسرے کی پرچھائیاں ہیں۔ اپنے مشاہدات و تجربات ایک دوسرے میں منتقل کرتے رہنے ہیں۔ میری کسی نیکی کا صلہ ہیں یا دعا کا حاصل ، مگر ان کے ہونے کا احساس ہی خوبصورت ہے کیونکہ ان کے ہونے سے میری دنیا خوبصورت ہے۔ میرے ندیم

میں اتنی بھیڑ میں خود سے بچھڑ بچھڑ نہ گیا

تیری نگاہ کرم کی بہت عنائت تھی

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 5 / 5. Vote count: 317

No votes so far! Be the first to rate this post.